بچت کے لئے چند مزید نکات
روزنامہ جنگ منگل 23 جون 1987ء
بجٹ سے متعلق خصوصی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں وزیر اعظم محمد خان جونیجو نے 12 جون 87ء کو قومی اسمبلی میں کئی ٹیکسوں کی واپسی کا جرأتمندانہ اعلان کرکے جہاں عام لوگوں کو جو پہلے ہی سے مہنگائی اور بے روزگاری کے عذاب میں مبتلا تھے مہنگائی کے مزید بوجھہ سے بچالیا ہے وہاں وہ خود اپنی حکومت کی کشتی کو بھی اس بڑے طوفان سے بچالینے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو ان کے خلاف اٹھنے والا تھا اس فیصلے سے یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ جناب محمد خان جونیجو کسی جھوٹی انا کے قائل نہیں ہیں یہ سوال البتہ اپنی جگہ قائم رہتا ہے کہ وزیر خزانہ نے کس مصلحت کے تحت ملک کی تاریخ کا بدترین بجٹ پیش کرکے لوگوں کو اذیت میں مبتلا کیا کہ وہ سڑکوں پر نکل آئے وزیر خزانہ کے بجٹ کا فیصلہ تو وزیر اعظم نے کر ہی دیا ہے اب قوم کو انتظار ہے کہ خود وزیر خزانہ کے بارے میں کیا فیصلہ ہوتا ہے۔
وزیر اعظم نے ٹیکسوں کا بار تو کم کیا ہے لیکن اس سے پیدا ہونے والے خسارے کو پورا کرنے کی غرض سے "سادگی اختیار کرکے بچت کرنے" کا فیصلہ اور آغاز "اپنے گھر سے" کرنے کا اعلان کرکے ایک قابل تقلید مثال قائم کی ہے بڑی بڑی کاروں کے بجائے وزراء ، سیکریٹریوں اور اعلٰی افسروں کا چھوٹی کاریں استعمال کرنے کی روایت کا آغاز بہت ہی خوش آئند ہے گو کہ بڑی کاروں کی بجائے چھوٹی کاروں کے استعمال سے بظاہر تو اتنی بچت نہیں ہوپائے گی کہ بجٹ کا خسارہ پورا ہوسکے لیکن پھر بھی یہ فیصلہ اس لئے مستحسن قرار دیا جائے گا کہ اس طرح ہمارے ارباب اختیار کے انداز فکر میں نمایاں اور مثبت تبدیلی آئے گی۔
یہاں چند ایسے نکات کی نشاندہی کی جارہی ہے جن کی تفصیلات طے کرکے اگر دیانت داری کے ساتھہ کچھہ کیا جائے تو ہماری اقتصادی حالت حقیقت میں بہتری کی طرف گامزن ہو سکتی ہے۔
وہ نکات یہ ہیں:
(1) سرکاری گاڑیوں کے ناجائز استعمال کی روک تھام اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی۔ (2) سرکاری دفتروں میں ٹیلیفون کے ناجائز استعمال کی روک تھام۔ (3) کئی محکموں میں ملازمین کی جعلی بھرتی کرکے سرکاری خزانہ لو لوٹنے کے رجحان کا سختی کے ساتھہ خاتمہ (4) صاحب لوگوں کے گھروں بلکہ بنگلوں اور محلوں پر کام کرنے والے خانساموں، مالیوں، ڈرائیوروں اور چپراسیوں کو سرکاری خزانہ سے تنخواہوں کی ادائیگی کا خاتمہ۔ (5) فیلڈ میں کام کرنے والے ملازم ڈیوٹی دینے کی بجائے ہفتوں اپنے گھروں میں بیٹھے رہتے ہیں لیکن ٹی اے اور ڈی اے کے جعلی کاغذات تیار کرکے فراڈ کے مرتکب ہوتے ہیں ایسے لوگوں کے خلاف سخت کاروائی۔ (6) افسروں کا پابندیٔ وقت کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے خصوصاً کارپوریشنوں میں ماتحت ملازمین کے اوور ٹائم بنانے پر پابندی (7) تزئین کے نام پر دفتروں پر اسراف بیجا کی حوصلہ شکنی (8) وزراء اور سرکاری افسروں کے غیر ممالک میں علاج معالجہ کی سہولت کا خاتمہ (9) صدر اور وزیر اعظم کے استقبال کے لئے ہوائی اڈوں پر صوبائی کابینہ کے اراکین اور صوبائی و وفاقی انتظامیہ کے تمام اعلٰی افسروں کی حاضری کی روایت کا خاتمہ۔ (10) صدر اور وزیر اعظم کے غیر ملکی دوروں میں بڑی تعداد میں لوگوں کے ساتھہ لے جانے کے رجحان کی حوصلہ شکنی۔ (11) صدر ، وزیر اعظم، گورنر اور وزیر اعلٰی کی جانب سے انعام اکرام کی روایت کا خاتمہ ہاں مستحق کی امداد الگ بات ہے۔(12) کم از کم اس سال اہم قومی دنوں پر سرکاری عمارتوں پر چراغاں اور فوجی پریڈ وغیرہ سے پرہیز۔ (13) افسروں کے دروازوں پر دربانوں کی موجودگی اور افسروں کے لئے دفتروں اور کاروں کے دروازہ کھولنے اور بند کرنے کی ذلت آمیز روایت کا یکسر خاتمہ۔
ان میں سے چند نکات تحقیق طلب بھی ہوں گے لیکن وزیر اعظم کے لئے معلومات حاصل کرنے کے کئی ذرائع ہیں وہ حقیقت حال معلوم کرکے اگر کوئی سخت قدم اٹھانے کا فیصلہ کرلیں تو قوم کو وہ اپنی پشت پر پائیں گے۔
No comments:
Post a Comment