بچت اور سرکاری محکمے ' چند تجاویز

روزنامہ جنگ بدھ 16 جنوری 1991ء

غریب اور ترقی پذیر قوموں کی آزادی، خودمختاری وار عزت و وقار کے تحفظ اور ترقی و خوشحالی کیلئے محنت کے بعد سادگی، بچت اور کفایت شعاری سے بڑھ کر کوئی ضمانت نہیں۔ خاص طور پر پاکستان جیسے نظریاتی ملک کیلئے بہت ضروری ہے کہ وہ خود کفالت اور خودانحصاری کا ہدف ہی حاصل نہ کرے بلکہ دینے والوں کی صف میں شامل ہونے کیلئے حتی المقدور کوشش کرے۔ اگر ہم دکھاوے ، فضول خرچی اور سہل انگاری سے چھٹکارا پاکر سادگی، بچت اور محنت کو اپنا شعار بنالیں تو یہ مقصد چند برسوں میں حاصل کرسکتے ہیں۔ جاپان، جرمنی، چین، کوریا اور تائیوان کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔ خود اللہ تعالٰی نے فضول خرچی کرنے والوں کو شیطان کا بھائی قرار دے کرہمیں فضول خرچی ہی سے نہیں بلکہ ایسا کرنے والوں سے بھی بچنے کی ہدایت فرمادی ہے۔ کویت پر عراق کے ناجائز قضبہ اور فوجی اور اقتصادی "امداد" کے نام پر دیئے جانے والے امریکی قرضوں کیلئے سخت اور توہین آمیز شرائط کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی نازک اور پیچیدہ مالی مشکلات پر بآسانی قابو پایا جاسکتا ہے۔ بشرطیکہ ہم خالق کائنات کی درج بالا ہدایے پر سختی کے ساتھہ عمل پیرا ہوجائیں لیکن ہمارے پیش نظر یہ حقیقت بھی رہنی چاہئے کہ

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی

نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا

بچت کے سلسلے میں انفرادی اداروں کے رویہ سے زیادہ اہمیت حکومتی رویہ کو حاصل ہے اس لئے حکومت اور اس کے انتظامی شعبوں ہی کو موضوع سخن بنایا جارہا ہے۔ یہ خوش قسمتی کی بات ہے کہ آج سربراہ حکومت ایک ایسا شخص ہے جو حتی الامکان حد تک جو کچھہ کہتا ہے اس پر خود بھی عمل کرتا ہے۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف خود کی سالگرہ کے کیک کاٹتے ہیں نہ اپنی شادی کی سالگرہ مناتے ہیں۔ عمرہ کی ادائیگی کیلئے جاتے ہیں تو عام پرواز سے اپنے خرچ پر سفر کرتے ہیں۔ وہ انواع و اقسام کے کھانوں سے اپنا دسترخوان سجاتے ہیں نہ ایسے دسترخوانوں کی ہمت افزائی کرتے ہیں۔ سادگی اور کفایت شعاری ان کی عادت ہے اور ایسے ہی شخص کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ قوم سے سادگی اختیار کرکے اپنے اور اپنے ملک کیلئے بچانے کی اپیل کرے۔ جناب محبوب الحق کے بقول ہماری نوکر شاہی ہر سال سرکاری خزانہ کو اربوں روپے سے محروم کردیتی ہے لیکن سرکاری خزانہ کو فضول خرچی کے ذریعہ جو نقصان پہنچایا جاتا ہے وہ ایک الگ مسئلہ ہے اس سے بچنے کی غرض ہی کے لئے درج ذیل چند نکات پیش کئے جارہے ہیں۔ مزید جائزہ لینے کے بعد حکومت اس سلسلہ میں ضروری کاروائی کرسکتی ہے۔

صدر اور وزیر اعظم کے استقبال کرنے اور اللہ حافظ کہنے کیلئے حکام کی غیر ضروری بھیڑ جمع نہ کی جائے۔

صدر ، وزیر اعظم ، گورنر اور وزیر اعلٰی کی حفاظت کی خاطر گزرگاہوں پر گھنٹوں پولیس اور دیگر افراد کی تعیناتی کے بجائے جہاں تک ممکن ہو ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا جائے۔

غیر ملکی سربراہوں کی آمد کے سوا کسی اور کے استقبال کیلئے ہوائی اڈوں، شہروں، قصبوں یا جلسہ گاہوں کو "دلہن" کی طرح نہ سجایا جائے۔

ملک میں علاج معالجہ اور جراحی کی تقریباً تمام جدید سہولتیں موجود ہیں اس لئے سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج پر مکمل پابندی لگادی جائے۔

نجی کاموں کےلئے سرکاری گاڑیوں کے استعمال کو سختی کے ساتھہ روکا جائے۔

دفتر کے بجائے چھوٹے ملازمین سے گھروں پر کام لینے والے افسروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔

پر چھوٹے بڑے افسر کے دروازے سے دربان ہٹادیئے جائیں۔

دفتر سے باہر یا دورے پر جانے والے کئی ملازمین گھروں میں بیٹھہ کر جھوٹے سفری اخراجات وصول کرلیتے ہیں اس کا تدارک کیا جائے۔

سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے سروں سے ایسے "بھوت ملازمین" کو اتارا جائے جو خود یا ان کے "ہمزاد" گھر بیٹھے تنخواہ وصول کرتے رہتے ہیں۔

10۔ تمام سرکاری ملازمین سے پابندیٔ وقت پر سختی کے ساتھہ عمل کروایا جائے تاکہ کام میں تاخیر کی زحمت سے بچا جاسکے۔

11۔ افسروں سے غیر محدود صوابدیدی اختیارات چھین کر ہر درخواست کو ٹھکانے لگانے کیلئے ایک مناسب مدت مقرر کردی جائے تاکہ عام لوگ دفتروں میں سست روی، کام چوری اور رشوت خوری کے عفریت سے نجات پاسکیں۔

12۔ دفتروں میں ٹیلیفون اور بجلی کے بے جا استعمال کو روکا جائے۔

13۔ ملک کے مختلف شہروں میں بھاری کرایہ کی نجی عمارتوں میں قائم سرکاری محکموں اور نیم سرکاری اداروں کے دفتروں کیلئے کثیر المنزلہ سرکاری عمارتیں تعمیر کی جائیں۔

14۔ سرکاری ملازم کے دفتر سے غیر حاضری یا کسی اور بناء پر اظہار وجوہ یا ملازمت سے برطرفی کی اطلاع بڑے بڑے اشتہارات کی صورت میں شائع کروانے سے پرہیز کیا جائے۔

15۔ کسی کام کی تکمیل یا سامان کی فراہمی کیلئے چھوٹے بڑے اشتہارات کے مخاطب دس بیس ٹھیکیداروں کا اندراج ہے ان سب کو ایک ہی تاریخ کو رجسٹرڈ ڈاک کے ذریعہ "ٹینڈر مطلوب ہیں" ارسال کردیئے جائیں اور اس کی ایک نقل ایوان تجارت و صنعت کو بھی بھیج دی جائے۔

16۔ ٹیلیفون کیلئے درخواستوں کی منظوری کی اطلاع متعلقہ حضرات کو صرف رجسٹرڈ ڈاک سے بھیجبے ہی پر اکتفا کیا جائے۔ البتہ اس قسم کا ایک چھوٹا سا اشتہارجاری کیا جاسکتا ہے جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ "فلاں ایکسچینج سے ٹیلیفون کی درخواستیں منظور کی گئی ہیں۔ فہرست دفتر کے نوٹس بورڈ پر آویزاں ہے۔"

17۔ تعمیرات اور سامان کی فراہمی سمیت بدعنوانی کے تمام حربوں کو ختم کرنے کیلئے سخت تدابیر اختیار کی جائیں۔

18۔ ان لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے جو مختلف نوعیت کی تقریبات کیلئے غیر قانونی طور پر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔براہ راست کھمبوں سے حاصل کرنے والوں سے چشم پوشی کرتے ہیں۔

ہماری انتظامیہ میں لاکھہ خرابیوں کے باوجود ایسے دیانتدار اور مخلص افسر موجود ہیں جو قومی خزانہ کو رسنے سے بچانے کی سلسلہ میں مزید اور بہتر تجاویز پیش کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ حکومت ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ کے علاوہ ان دانشوروں سے بھی استفادی حاصل کرنے کی کوش کرے جو ملکی مسائل کے بارے میں غور و فکر کرتے رہتے ہیں۔ سادگی اور بچت کے سلسلہ میں اشتہاری مہم اگر شروع کی جائے تو اس بات کا خیال رکھنا از حد ضروری ہے کہ کہیں خود یہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ اسراف بے جا کے زمرہ میں شمار نہ ہونے لگے۔

No comments:

Post a Comment