مولانا سیّد وصی مظہر ندوی کی وضاحت
روزنامہ جسارت منگل 13 اکتوبر 1987 ء
روزنامہ جسارت 6 ستمبر 1987ء میں میرے خاص کرم فرما جناب قمر الدین خان کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں میری پریس کانفرنس کے ایک جملہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے طرح طرح کی گفتنی اور ناگفتنی اندیشے ظاہر کئے گئے ہیں۔ جناب غوث علی شاہ کے بارے میں جو بات میں نے کہی تھی وہ یہ تھی کہ اورنگی ٹاؤن کے قتل عام کے بعد وفاقی حکومت کو فوری طور پر کاروائی کرنی چاہئے تھی۔ اب دستور کی دفعہ 234 کے تحت وزیر اعلٰی کے خلاف کاروائی کرنے کا وقت گزر گیا۔ میری اس بات کو مختلف اخبارات نے رپورٹ کیا ہے عبارت میں تھوڑا فرق ضرور ہے۔ صرف ایک اخبار نے میری جناب یہ جملہ منسوب کیا کہ " جناب غوث علی شاہ سندھ کیلئے ناگزیر ہیں۔" حالانکہ اس مفہوم کو میں نے کوئی جملہ قطعاً نہ کہا تھا ۔ اخبارات میں جو رپورٹیں آتی ہیں اگر ان تردیدوں کو سلسلہ شروع کیا جائے تو یہ ایک لامتناہی عمل ہوگا خود جسارت میں میری اس پریس کانفرنس کے بارے میں رپورٹ کیا گیا ہے کہ میں نے یہ کہا تھا ۔ " اختر رضوری جو کمیونسٹ پارٹی کی کمیٹی میں ابھی نامزد ہوئے ہیں ان سے مجھے ملاقات نہیں کرنے دی جارہی ہے۔" حالانکہ میں اس بارے میں قطعاً بے خبر ہوں کہ اختر رضوی صاحب کا کمیونسٹ پارٹی سے کوئی تعلق ہے۔ اسی کانفرنس میں ایک دوسرے اخبار نویس نے اسی قسم کی اطلاع ضرودی تھی لیکن اس اطلاع کو میرے منہ ڈالنے کا کارنامہ روزنامہ جسارت کے نامہ نگار نے انجام دیا۔ آخر میں جناب قمر الدین صاحب سے عرض ہے کہ اب وہ چونکہ کھل کر اخباری صفحات میں گفتگو کرنےکے خواہشمند بن گئے ہیں اور تمام ذاتی روابط کر نامعلوم مصلحتوں کی بھینٹ چرھاچکے ہیں تو پھر حسب ضرورت اب بالواسطہ ملاقات ہی پر اکتفا کروں گا۔
(سیّد وصی مظہر ندوی، رکن قومی اسمبلی، اسلام آباد)
No comments:
Post a Comment