انسانی حقوق کی پامالی اور امریکہ
روزنامہ جنگ پیر 12 جمادی الاول ھ 20 جنوری 2005 ء
آج امریکہ کے ہاتھوں خلق خدا خاص طور پر مسلمانوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محرومی اذیب اور ذلت و رسوای کا جس طرح سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کی مثال تاریخ میں شاید ہی مل سکے۔ کوی مسلمان اس حقیقت کو منظر عام پر لانے کی جرات کر بیٹھتا ہے تو دہشت گردی کا تاج سجا کر اسے امریکی انصاف کے ایسے کٹہرے میں کھڑا کر دیا جاتا ہے لیکن بھلا ہو ایمنسٹی انٹرنیشنل کا گوانتاناموبے میں قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کے علاوہ اس کی تصدیق بھی اس کی حالیہ جاری کردہ رپوٹ میں کر دی گی ہے کہ امریکہ نے خفیہ مقامات پر بھی قید خانے بلکہ عقوبت خانے قائم کر رکھے ہیں جہاں انسانی حقوق کے کسی بھی ادارے کا نمائندہ پر نہیں مار سکتا مذکورہ بالا رپوٹ میں کوئی نئی بات نہیں ہے کہ یہ پہلے بھی کسی نہ کسی ذریعہ سے دنیا کہ معلوم ہوتی رہی ہے البتہ اس کی اہمیت اس لحاظ سے بہت زیادہ ہو جاتی ہے کہ یہ ایک ایسے ادارے کی طرف سے تیار اور جاری کی گئی ہے جو خالص مغربی ہے۔ اس رپوٹ کے ھوشربا مندرجات سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ رپوٹ کے جواب میں جارج بش نے دعوہ کیا ہے کہ امریکہ ہی وہ ملک ہے جو دنیا میں آزادی کے فروغ کے لئے کوشاں ہے نیز یہ بھی کہ امریکیوں کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے سلسلے میں اگر الزام لگایا جاتا ہے تو اس کے بارے میں شفاف طریقے پر مکمل تحقیقات کی جاتی ہیں جبکہ ایمنسٹی کی رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ جان بوجھ کر اور منظم طور پر ان تمام اصولوں اور قوائد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے جن اسولوں کے تحت لوگوں کو اذیت دینے اور انہیں ناروا سلوک کا نشانہ بنانے کی ممانعت کی گئی ہے۔ رپوٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گوانتانامو بے کے علاوہ بھی کئی خفیہ مقامات پر لوگوں کو حبس بے جا میں رکھا گیا ہے جن کے بارے میں نہ صرف کسی عالمی ادارہ ہی کو کوئی خبر نہیں ہے بلکہ ان قیدیوں کے عزیزوں تک کو اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ یہ صورت حال کس قدر اذیت ناک ہے اس کا اندازہ لگانے کے لئے لوگوں کے سینے میں انسان کا دل ہونا چاہیے صلیب احمر(ریڈ کراس) ایک ایسا عالمی ادارہ ہے جو کسی کا دشمن اور مخالف نہیں وہ بلا امتیاز رنگ و نسل اور مذھب و ملک سب کا دوست اور ہمدرد ہے عالم اسلام میں یہ ادارہ حلال احمر(ریڈ کریسنٹ) کے نام سے کام کر رہا ہےدنیا میں ایسے ملک دو چار سے زیادہ نہیں جو ریڈ کراس کو ان مقامات کے معائنہ کی اجازت نہیں دیتے جہاں انسانی حقوق کی پامالی کا شبہ ہوتا ہے لیکن یہ دنیا کی بد قسمتی ہے کہ امریکہ گنتی کے ان ممالک میں سرفہرست ہے جو انسانیت کے خلاف جرائم پر پردہ ڈالنے کی غرض سے ریڈ کراس کہ اپنے ظاہر اور خفیہ عقوبت خانوں کے معائنے کی اجازت نہیں ریتے۔ رپوٹ کے ذریعہ امریکہ پر زور دیا گیا ہے کہ تمام خفیہ حراستی مراکز کو ختم اور قیدیوں کو انسانی حقوق کے عالمی منشور کے مطابق مراعات اور حقوق دیے جائیں نیز یہ بھی کہ لوگوں کے مقدمہ چلائے بغیر اور بلاجواز قید کرنے انہیں اذیت دیے جانے کے بارے میں آزادانہ تحقیقات کا اہتمام کیا جائے تاکہ اس سلسلے میں جو بھی مجرم پائے جائیں انہیں قرار واقعی سزا دی جائےعلاوہ ازیں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ظاہر اور خفیہ تمام حراستی مراکز تک ریڈ کراس کے نمائندون کو جانے اور وہاں معلومات حاصل کرنے کی اجازت دی جائے لیکن امید نہیں کہ ان کا کوئی مثبت ردعمل سامنے آئے گا۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات کے جواب میں شفاف تحقیقات کروانے کی اجازت بش کے دعوے کی حقیقت صرف اتنی سی ہے کہ عراق کی ابوغریب جیل کے قیدیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کی تحقیقات کے نتیجہ میں صرف ایک برگیڈیر کو کرنل کے عہدے پر تنزلی کی سزا دی گئی۔ قرآن حکیم کی بے حرمتی کے سلسلے میں نیوز ویک کی رپوٹ کو جھٹلانے کے علاوہ جریدہ کو اپنی رپوٹ واپس لینے پر دباو ڈالا گیا اور چند دنوں کے بعد بتایا گیا کہ تحقیقات سے صرف ایک گارڈ کی طرف سےقرآن پاک کی بے حرمتی ثابت ہوئی جس کا تبادلہ دوسری جگہ کر دیا گیا البتہ امریکی جنرل کے مطابق ایک سے زیادہ قیدیوں کیطرف سے اس جرم کا ارتکاب کیا گیا۔ امریکہ کی حدود کے اندر کسی کو مقدمہ چلائے بغیر جیل میں رکھا جا سکتا ہے نہ وہاں قیدیوں کو اذیت دینے کی اجازت ہے اس لئے امریکہ نے ایسے ملکوں کو منتخب کیا ہے جہاں ان افراد کو بہیمانہ سلوک سے دوچار کیا جا سکے۔ گوانتاناموبے بھی امریکہ سے باہر کیوبا کا ایک حصہ ہے جن پر امریکہ قابض ہے۔ آج جو صورت حال ہے وہ ہر ذی شعور کے لئے تشویش کا باعث ہے اس لئے یہ امر دنیا بھر کے لوگوں کے مفاد میں ہے کہ امریکہ فروغ نفرت کی بجائے محبت کی فراوانی کے لئے اقدامات کرے تاکہ کرہ ارضی بنی آدم کے لئے امن ، سلامتی اور محبت کا گہوارہ بن جائے۔
No comments:
Post a Comment