دہشت گردی کے واقعات اور ہم
روزنامہ
جمعہ 28 جنوری 2000ء کو کراچی میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد سندھ کے گورنر ایئر مارشل (ر) محمد عظیم داؤد پوتہ کا یہ بیان کہ "کوئی حکومت بم دھماکوں کو روک نہیں سکتی" ایسا اعترف شکست ہے جس سے ایک طرف تو وطن دشمن اور قانون شکن عناصر اور دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور دوسری طرف عام لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس شدید تر ہوتا ہے ساتھہ ہی یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انسانی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کرنے میں کس قدر بے بس پست ہمت اور نالہ ہے۔ موصوف نے اپنی بات کو مدلل اور ناقابل چیلنج بنانے کی خاطر یہ کہنا بھی ضروری سمجھا کہ "امریکہ اور اسرائیل جیسے دیگر ترقی یافتہ ممالک بھی دہشت گردی کو نہیں روک سکتے" بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں کی یہ عادت ثانیہ بن چکی ہے کہ وہ اپنی ناکامیوں اور نااہلیوں کی سند دوسری ملکوں کی مثالیں دیکر پیش کرتے ہیں لیکن دہشت گردی کے سلسلہ میں امریکہ اور اسرائیل دونوں کو ذکر تو حقائق سے لاعلمی کا مظہر ہے امریکہ میں دہشت گردی کے اکا دکا واقعات تو ضرور پیش آتے ہیں لیکن وہاں چند گھنٹوں کے اندر اندر ملزمان پکڑے گئے یا ان کی نشاندہی کرلی گئی جبکہ ہمارے یہاں تو آج تک کسی ایک بھی ملزم کو گرفتار کیا گیا نہ ان کی نشاندہی کی گئی ہمارے یہاں آئے دن دہشت گردی کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں لیکن بحال کہ ہم نےکسی ایک سانحہ کے ذمہ داروں کا تعین بھی کیا ہو ایسا معلوم ہوتا ہےکہ ہمارے حکمراں اور وہ اہلکار جو امن و امان قائم کرنے کے ذمہ دار ہیں نسیان کے مریض ہیں کہ واقعہ پیش آنے کے دو تین دن بعد ہی اسے بھول جاتے ہیں۔ یہ انداز حکمرانی کسی بھی آزاد ، خوددار اور بیدار قوم کو ہر گز زیب نہیں دیتا نہ دہشت گردی قتل و غارت گری اور قانون کی پامالی کا جواز دوسری جگہ ڈھونڈا جا سکتا ہے۔
کسی ملک میں آئین کی علمداری قائم ہو یا آئین معرض التوا میں ہو وہاں مطلق العنان بادشاہ ہو، آمر مطلق ہو، فوجی حکمراں ہو یا جمہور کی حکومت قائم ہو وہاں کے کے شہریوں کے جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی پوری ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے اس کی شرط صرف یہ ہے کہ حکمراں انسان ہوں، پاکستان بنیادی طور پر اسلامی اور فلاحی مملکت ہے یہاں آج آئین معرض التوا میں ہے اور انسانی حقوق معطل تب بھی حکومت وقت کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کو دہشت گردی جیسے آئے دن پیش آنے والے سنگین واقعات سے محفوظ و مامون بنائے اس حقیقت سے انکار نہیں لیکن یہ کہہ کر نہ تو ان واقعات کی سنگینی کو کم کیا جاسکتا ہے نہ حکمراں اپنی ذمہ داریوں سے بری قرار پاسکتے ہیں کہ یہ سب کچھہ بھارت کروارہا ہے ۔ بھارت ہمارا دوست نہیں وہ روز اول سے ہمارا دشمن رہا ہے اور حقیقت کسی سے بھی ڈکھی چھپی نہیں اس لئے بھارت کے ایجنٹوں کو اتنی مہلت دینا کہ وہ ہمارے گھر میں آکر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کرسکیں انتہائی تشویشناک بھی ہے اور شرمناک بھی ، تشویشناک اس لئے کہ ہمارا دشمن اتنی صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ جہاں چاہتا ہے ہمیں اپنا نشانہ بنالیتا ہے اورشرمناک اس لئے کہ ہم دشمن کا توڑ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے نیز یہ بھی کہ ہمارے درمیان ایسی کالی بھیڑیں موجود ہیں جو دشمن کے ایجنٹ کا کردار ادا کرکے قومی سلامتی کو داؤ پر لگانے سے دریغ نہیں کرتے ایسے سماج دشمن عناصر کا کھوج لگانا اور ان کو گریبانوں سے پکڑ کر قانون کے حوالے کرنے میں عوام کا تعاون بھی ضروری ہے اور انہیں ایسا کرنا بھی چاہئے لیکن تحقیق و تفتیش اور مخبری کے تمام وسائل حکومتی اداروں کو حاصل ہیں اس لئے اس کی تمام تر ذمہ داری انہی پر عائد ہوتی ہے۔
ہمارے حکمرانوں کا تکیہ کلام ہے کہ "مجرم عبرتناک سزا سے نہیں بچ سکیں گے" یا " ہم مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے" لیکن سزا تو مجرم کو اس وقت دیں گے جب آپ اس کو پکڑنے میں کامیاب ہوں گے۔ مجرم کی گرفتاری کے سلسلہ میں ہماری کارکردگی کو ثبوت تو قوم کے ایک سو جگر گوشوں کا قاتل ہے وہ ہمارے درمیان آزادی کے ساتھہ ایک مہینہ تک گھومتا رہا لیکن ہم اسے پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوئے آج ملک میں قائم حکومت کو آپ کچھہ بھی نام دے لیجئے عملاً اور واقعتاً یہ فوجی حکومت ہے تو کیا اس دور میں بھی ماضی کی طرح ہم دشمن کے ایجنٹوں کو یا اپنے ہی ملک کے چند پاگلوں کو دہشت گردی اور قتل و غارت گری کے اس طرح کھلے مواقع فراہم کرتے رہیں گے اور پھر ان پر لوگوں کو یہ کہہ کر خاموش کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے کہ امریکہ بھی اس قسم کے واقعات کو نہیں روک سکتا اگر ہم اپنے دشمنوں اور ایجنٹوں کی پاکستان دشمن سرگرمیوں کو چیک نہیں کرسکتے تو پھر یہ کہ جیسے کہا جاسکتا ہے کہ سیکورٹی سے دہشت گردی کا کوئی تعلق نہیں عام شہری کے مقابلہ میں گورنر صاحب اس حقیقت کا زیادہ ادراک رکھتے ہیں کہ وہ مسلح افواج کے اعلٰی عہدہ پر فائز رہ چکے ہیں۔
گورنر سندھ نے اپنے مذکورہ بیان میں معلوم نہیں کیوں امریکہ کے ساتھہ اسرائیل کو نتھی کرنا بھی ضروری سمجھا ہے یہ کہنا قابل اعتراض ہی نہیں ہماری بے خبری کا ثبوت بھی ہے کہ "اسرائیل دہشت گردی کو نہیں روک سکتا اس سلسلہ میں عرض ہے کہ اسرائیل میں تو دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے ہی نہیں اور اگر ہوتے بھی ہیں تو اس کی ذمہ دار تو وہاں کا نام نہاد حکمراں ٹولہ ہے جسے گورنر صاحب اسرائیل کا نام دے رہے ہیں وہ دراصل مقبوضہ فلسطین ہے جہاں کی عشروں سے آزادی کی تحریک جاری ہے اور اس تحریک کو برطانیہ ار امریکہ کی قوت کے بل بوتے پر ختم کرنے کی کوششیں ہمیشہ سے جاری رہی ہیں وہاں کی آبادی کی طرف سے جو کچھہ کیا جاتا ہے وہ حصول آزادی کے راستوں میں سے ایک راستہ ہے اسے دہشت گردی کہنا تحریک آزادی کو گالی دینے کے مترادف ہے جس طرح کشمیر میں بھارت اور چیچنیا میں روس دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں بالکل اسی طرح مقبوضہ فلسطین پر قابض نام نہاد اسرائیل دہشت گردی کا مرتکب ہے ان علاقوں کے نہتے لیکن آزادی کے متوالے شہری جس حد تک ان کے بس میں ہے دہشت گردی اور ظلم استبداد کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ہم میں سے ہر شخص کا فرض ہے کہ وہ آزادی کی جدوجہد اور دہشت گردی کے واقعات میں فرق کو محسوس کرے۔
No comments:
Post a Comment